سعودی عرب کے شہر مکہ مکرمہ میں 88 ایکڑ رقبے پر پھیلی مسجدالحرام کے وسط میں موجود خانہ کعبہ بھی تجاوزات کی زد میں آگیا،حرم شریف کے اندر ہوٹلوں کے قیام اور اس کے ارد گرد کئی بڑی عمارتوں کی تعمیر سے سارا علاقہ تیزی سے تجاوزات کی شکل میں تبدیل ہونے لگا جس سے حاجیوں کو مشکلات کا سامنا ہے ۔
برطانوی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق مقدس شہر مکہ مکرمہ میں موجود خانہ کعبہ دنیا بھر کے مسلمانوں کے لیے قبلے کا درجہ رکھنے کی وجہ سے ہمیشہ اہمیت کا حامل رہا ہے۔کچھ عرصے سے حرم شریف کے اندر ان ہوٹلوں کے قیام اور اس کے ارد گرد کئی بڑی عمارتوں کی تعمیر سے یہ سارا علاقہ تیزی سے تجاوزات کی شکل میں تبدیل ہوتا جا رہا ہے۔
بیشتر زائرین کا خیال ہے کہ ان ہوٹلوں اور عمارتوں کی تعمیر سے حاجیوں کو
مشکلات کا سامنا رہتا ہے۔مسجد الحرام دنیا کی سب سے بڑی مسجد سمجھی جاتی ہے۔ تقربناً 88 ایکڑ رقبے پر پھیلی اس مسجد کے وسط میں خانہ کعبہ واقع ہے جہاں سارا سال لاکھوں مسلمان عبادت کے لیے موجود رہتے ہیں۔
کچھ عرصے سے خانہ کعبہ کے اردگرد بڑے ہوٹلوں کی تعمیر کا ایک سلسلہ شروع ہوا ہے جس سے یہ سارا علاقہ تجاوزات میں تبدیل ہوتا جا رہا ہے۔ ان میں زیادہ تر عمارتیں مسجد الحرام کے بہت قریب بنائے گئی ہیں۔ ان عمارتوں کے ساتھ ساتھ پانچ کے قریب بین الاقوامی معیار کے بڑے ہوٹل بھی شامل ہیں جو حرم شریف کی حدود کے اندر قائم ہیں۔
ایسے ہوٹلوں میں قیام کرنے والے افراد کو ہوٹل سے نکل کر حرم شریف کے اندر جانے کی ضرورت پیش نہیں آتی کیونکہ یہ زائرین ہوٹل کے احاطے میں کھڑے ہوکر نماز میں شامل ہوتے ہیں۔